دمے اور الرجي کا مرض

ايک حاليہ تحقيق کے مطابق ايسي حاملہ خواتين کے بچوں کو دمے اور الرجي کے مرض کا خطرہ زيادہ ہوتا ہے جو حمل کے دوران کم چکنائي والي دہي کا استعمال کرتي ہيں-
اس تحقيق کے دوران ڈنمارک ميں ستر ہزار خواتين کي خوراک اور بعد ميں ان کے بچوں کا سات ماہ تک مشاہدہ کيا گيا-
دمے کے مرض کے بارے ميں برطانوي ادارے کا کہنا ہے کہ حمل کے دوران خواتين کو متوازن خوراک کا استعمال کرنا چاہيے- ايسي خواتين جو حمل کے دوران روزانہ کم چکنائي والي دہي کے ساتھ پھل کھاتي ہيں، ان کے بچوں ميں سات سال کي عمر تک دمے اور الرجي کے مرض کے امکانات ايک اعشاريہ چھ گنا زيادہ ہوتے ہيں-
تاہم تحقيق کے مطابق دورانِ حمل دودھ کا استعمال بچے کو دمے اور الرجي سے بچانے کے حوالے سے مفيد ہوتا ہے-
اس تحقيق کي سربراہ ايکٹرينا مسلوا کا کہنا ہے کہ نتائج کافي ابہام پيدا کرنے والے ہيں، ہو سکتا ہے کہ کم چکنائي والي دہي ميں تيزابي چکنائي کا نہ ہونا ان نتائج کا سبب ہو-
’ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ تيزابي چکنائي ايک اہم کردار ادا کرتے ہيں يا ايسے لوگ جو کم چکنائي والي دہي کا استعمال کرتے ہيں وہ عام زندگي ميں بھي اسي طرح کي خوراک کا استعمال کرتے ہوں تاہم موجودہ صورتحال ميں اس سے کوئي حمتي نتيجہ اخذ نہيں کيا جا سکتا ہے-‘
دمے کي بيماريوں کے روک تھام کے برطانوي ادارے کي ڈائريکٹر ليني ميڈکف کا کہنا ہے کہ اس طرح کے متعدد شواہد موجود ہيں کہ زچگي سے پہلے کا ماحول بچے کي صحت پر اثر انداز ہوتا ہے-
’تاہم حاملہ خواتين کي خوراک کا ان کے بچے کي صحت پر اثرانداز ہونے کا سوال ابھي زير بحث رہے گا کيونکہ ابھي يہ معلوم کرنا مشکل ہے کہ کس طرح کي مخصوص خوراک کے استعمال کا تعلق بچے ميں دمے اور الرجي کي بيماري سے ہے-‘
صحت مند اور متوازن خوراک کا خاص طور پر حمل کے دوران استعمال کا مشورہ ديا جاتا ہے اور حاملہ خواتين کو حمل کے دوران اپني خوراک ميں کسي بڑي تبديلي پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کريں-

No comments:

Post a Comment